انسانی کہانیاں عالمی تناظر

فلٹر کریں

عالمی

بحیرہ روم دنیا میں مہاجرت کا سب سے خطرناک راستہ ہے جہاں رواں سال تقریباً 1,000 افراد ہلاک اور لاپتہ ہوئے ہیں۔
© UNICEF/Ashley Gilbertson

تیونس: کشتی الٹنے سے 40 تارکین وطن ہلاک، آئی او ایم کا اظہار افسوس

عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے تیونس میں مہدیا کے ساحل کے قریب مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے واقعے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے جس میں 40 ہلاکتوں کی تصدیق ہو گئی ہے۔

ہسپتال میں زیر علاج ایک فلسطینی بچہ جس کی ایک فضائی حملے میں زخمی ہونے کے بعد بائیں ٹانگ کاٹنی پڑی ہے۔
UN News

عالمی قوانین کے تحت اسرائیلی ذمہ داریوں کا عدالتی تعین خوش آئند، وولکر ترک

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے بین الاقوامی قانون کے تحت غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی ذمہ داریاں واضح کر دی ہیں جو بطور قابض طاقت فلسطینیوں کو زندگی گزارنے کے لیے درکار وسائل کی فراہمی میں سہولت دینے کا پابند ہے۔

میتھین کے بلبلے برف میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
© Unsplash/John Bakator

میتھین اخراج میں کمی موسمیاتی تبدیلی کو سست کرنے میں مددگار، یونیپ

اقوام متحدہ کے زیراہتمام سیٹلائٹ کے ذریعے فضا کی نگرانی سے میتھین گیس کے اخراج کی نشاندہی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ یہ گیس عالمی حدت میں اضافے کے تقریباً ایک تہائی کا سبب ہے مگر تشویش ناک طور پر صنعتیں اور حکومتیں اس کے اخراج کو روکنے کے لیے خاطرخواہ اقدامات نہیں کر رہیں۔

آئی ایم او کی سربراہ ایمی پوپ نے اس سال فروری کے مہینہ میں غزہ کا دورہ کیا تھا۔
UN News

مراکش کی انسان دوست مہاجرت پالیسی قابل تعریف، آئی ایم او چیف

عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے کہا ہے کہ مہاجرت کے متوازن طریقہ ہائے کار معاشرتی مضبوطی، یکجہتی کے فروغ اور پائیدار ترقی میں مدد دے سکتے ہیں۔ ادارہ پائیدار اور محفوظ مہاجرت کے موثر انتظام کو یقینی بنانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔

ہالینڈ کے شہر ہیگ کے ’امن محل‘ میں واقع عالمی عدالت انصاف کی ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران لی گئی ایک تصویر۔۔
© ICJ-CIJ/ Frank van Beek

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یو این کی سہولت کاری اسرائیل کی ذمہ داری، آئی سی جے

عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی درخواست پر مشاورتی قانونی رائے جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں امداد کی فراہمی میں سہولت اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو تحفظ دینے کا پابند ہے۔

جن ممالک میں بہتر انتباہی نظام موجود ہیں وہاں قدرتی آفات سے اموات کی شرح چھ گنا کم ہوتی ہے۔
ONU News/Felipe de Carvalho

موسمیاتی بحران: سائنس اور بروقت انتباہ زندگیاں بچانے میں اہم، گوتیرش

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ کوئی ملک شدید موسم کے تباہ کن اثرات سے محفوظ نہیں اور زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے تمام لوگوں کی قدرتی آفات سے بروقت انتباہ کرنے والے نظام تک رسائی ضروری ہے۔

ویتنام کی ایک فیکٹری میں چاولوں کے بسکٹ بنائے جا رہے ہیں۔
© ADB/Eric Sales

ترقی پذیر ممالک کو قرضوں سے نجات دلانے کے لیے نئے عالمی فورم کا قیام

اقوام متحدہ کے تعاون سے آج ایک نیا عالمی فورم قائم کیا گیا ہے جس کا مقصد ترقی پذیر ممالک کو ناقابل برداشت قرضوں کے بوجھ سے نجات دلانا ہے جس کے باعث تین ارب سے زیادہ لوگوں کی نمائندہ معیشتیں صحت یا تعلیم کے مقابلے میں قرضوں کی ادائیگی پر کہیں بڑی رقم خرچ کرنے پر مجبور ہیں۔

کئی ممالک نے اب تک جبری گمشدگی کو ایک الگ فوجداری جرم کے طور پر قانون کا حصہ نہیں بنایا۔
Unsplash/Tao Yuan

جبری گمشدگیوں پر احتساب کے عالمی طریقہ کار کی تجویز

جبری گمشدگی کے مسئلے پر اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے کہا ہے کہ عالمی فوجداری دائرۂ اختیار اس جرم کے ذمہ داروں کا احتساب کرنے اور متاثرین پر مرکوز اقدامات کو یقینی بنانے کا موثر ذریعہ ہے جس کا جامع طور سے اطلاق ہونا چاہیے۔

بنگلہ دیش کے شمال مغرب میں سیلابی پانی میں گھرا ایک گاؤں۔
© FAO/Saikat Mojumder

موسمیاتی بحران سے نبردآزما ممالک کو مالی وسائل کی فوری فراہمی ضروری، سائمن سٹیئل

موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی) کے سربراہ سائمن سٹیئل نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ 'کاپ30' سے قبل موسمیاتی مقاصد کے لیے مالی وسائل کی فراہمی میں اضافہ کریں کہ ترقی پذیر ممالک کے پاس بگڑتے طوفانوں، سیلاب اور خشک سالی سے نمٹنے کے لیے وسائل کی شدید کمی ہے۔

کانگو کے علاقے گوما کے ایک پناہ گزین کیمپ میں خواتین امن اور سلامتی کی کمیٹی کے ارکان کی آمد پر خوشی کا اظہار کر رہی ہیں۔
UN Photo/Sylvain Liechti

امن و سلامتی کے معاملات میں خواتین کی نمائندگی کم، یو این رپورٹ

اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ گزشتہ سال 67 کروڑ 60 لاکھ خواتین ایسے علاقوں میں رہ رہی تھیں جو مہلک تنازعات کا شکار یا ان سے پچاس کلومیٹر کے فاصلے میں واقع ہیں اور یہ 1990 کی دہائی کے بعد ایسی سب سے بڑی تعداد ہے۔