انسانی کہانیاں عالمی تناظر

موسمیاتی بحران سے نبردآزما ممالک کو مالی وسائل کی فوری فراہمی ضروری، سائمن سٹیئل

بنگلہ دیش کے شمال مغرب میں سیلابی پانی میں گھرا ایک گاؤں۔
© FAO/Saikat Mojumder
بنگلہ دیش کے شمال مغرب میں سیلابی پانی میں گھرا ایک گاؤں۔

موسمیاتی بحران سے نبردآزما ممالک کو مالی وسائل کی فوری فراہمی ضروری، سائمن سٹیئل

موسم اور ماحول

موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی) کے سربراہ سائمن سٹیئل نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ 'کاپ30' سے قبل موسمیاتی مقاصد کے لیے مالی وسائل کی فراہمی میں اضافہ کریں کہ ترقی پذیر ممالک کے پاس بگڑتے طوفانوں، سیلاب اور خشک سالی سے نمٹنے کے لیے وسائل کی شدید کمی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ان وسائل کو فوری فراہم کیا جانا چاہیے۔ یہ سوال اب باقی نہیں رہا کہ دنیا کو بدلتے اور غیر متوقع موسم کے مطابق خود کو تیار کرنا چاہیے یا نہیں۔ جنگلوں کی تباہ کن آگ، شدید خشک سالی اور قیامت خیز سیلاب جیسے موسمی شدت کے واقعات دنیا بھر میں زندگی کو تیزی سے مشکل بنا رہے ہیں اور بحرالکاہل میں ڈوبتے ممالک جیسی جگہوں پر بقا کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا ہے۔

Tweet URL

سائمن سٹیئل کا کہنا ہے کہ اس نئی حقیقت سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے موثر اقدامات کی کئی مثالیں موجود ہیں جن میں سمندری پانی کو روکنے کے لیے دیواروں کی تعمیر، طوفانوں کی پیشگی اطلاع کا انتظام، تیرتے مکانات اور خشک سالی برداشت کرنے والی فصلوں کی کاشت نمایاں ہیں۔

تاہم، یہ سب کچھ بہت زیادہ لاگت کا متقاضی ہے۔ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یونیپ) کے مطابق، اس کی قیمت 160 سے 340 ارب ڈالر تک ہے لیکن فی الوقت اس رقم کا بہت چھوٹا حصہ ترقی پذیر ممالک تک پہنچ رہا ہے۔

روزگار کا نقصان

گزشتہ روز 'یونیپ' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں رکن ممالک کی جانب سے پیش کردہ اپنے موسمیاتی موافقتی منصوبوں (این اے پی)پر پیش رفت کی تفصیلات شامل ہیں۔ اس رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ مالی امداد کی فراہمی میں متواتر تاخیر کے باعث ان منصوبوں پر عملدرآمد کو خطرہ ہے۔

برازیل کے دارالحکومت برازیلیا میں اس رپورٹ کے اجرا پر بات کرتے ہوئے انہوں نے یاد دلایا کہ موسمیاتی بحران دنیا کے ہر خطے میں زندگیوں اور روزگار کو تباہ کر رہا ہے اور خاص طور پر غریب ممالک کے حالات کہیں زیادہ خراب ہیں۔

موجودہ صورتحال میں موسمیاتی تبدیلی سے موافقت پیدا کرنے کے اقدامات کوئی انتخاب نہیں بلکہ لازمی ضرورت بن چکے ہیں۔ یہ مطابقت نہ صرف زندگیوں کو تحفظ دے گی بلکہ اس کی بدولت رکن ممالک اور ان کے لوگوں کو ترقی کرنے اور مستحکم ہونے کا موقع بھی ملے گا۔

عالمی یکجہتی کا امتحان

مالی وسائل کی فراہمی میں حائل مشکلات کے باوجود ان منصوبوں کے حوالے سے پیش رفت جاری ہے۔ اب تک 67 ترقی پذیر ممالک نے اپنے منصوبے جمع کرائے ہیں جن میں 23 کم ترین ترقی یافتہ ممالک اور 14 جزائر پر مشتمل 14 ترقی پذیر ممالک شامل ہیں۔ ان میں خواتین، نوجوانوں، مقامی و روایتی آبادیوں، قدیمی مقامی لوگوں اور نجی شعبے کو زیادہ موثر طور پر شامل کرنے کا طریقہ کار اپنایا گیا ہے۔

یہ رپورٹ برازیل کے شہر بیلم میں ہونے والی 'کاپ 30' کے آغاز سے 19 روز قبل سامنے آئی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے مطابقت پیدا کرنے کے اقدامات اور اس مقصد کے لیے مالی وسائل کی فراہمی اس کانفرنس کا بنیادی موضوع ہو گا جس میں 1.3 ٹریلین ڈالر مختص کرنے کے ہدف کو حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی

سائمن سٹیئل نے کہا ہے کہ یہ موسمیاتی اقدامات کو دنیا بھر میں لوگوں کی حقیقی زندگی سے جوڑنے اور اس کے وسیع فوائد کو عام کرنے کے لیے عالمی یکجہتی کا ایک امتحان ہو گا۔