تیونس: کشتی الٹنے سے 40 تارکین وطن ہلاک، آئی او ایم کا اظہار افسوس
عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے تیونس میں مہدیا کے ساحل کے قریب مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے واقعے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے جس میں 40 ہلاکتوں کی تصدیق ہو گئی ہے۔
عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے تیونس میں مہدیا کے ساحل کے قریب مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے واقعے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے جس میں 40 ہلاکتوں کی تصدیق ہو گئی ہے۔
عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے کہا ہے کہ مہاجرت کے متوازن طریقہ ہائے کار معاشرتی مضبوطی، یکجہتی کے فروغ اور پائیدار ترقی میں مدد دے سکتے ہیں۔ ادارہ پائیدار اور محفوظ مہاجرت کے موثر انتظام کو یقینی بنانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
بین الاقوامی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ سوڈان کی بحالی کے لیے مدد میں اضافہ کرے جہاں گزشتہ دس ماہ کے دوران صرف خرطوم میں ہی 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی واپسی ہوئی ہے جبکہ ملک میں انسانی حالات تاحال خراب ہیں۔
عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے قدرتی آفات سے لاحق خطرات میں کمی لانے اور ان کے مقابلے کی صلاحیت کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بڑھتے ہوئے قدرتی حوادث کے نتیجے میں نقل مکانی بھی بڑھتی جا رہی ہے۔
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے برازیل کی جانب سے نقل مکانی، پناہ گزینوں اور بے وطن افراد سے متعلق نئی قومی پالیسی کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ملک میں نقل مکانی پر مجبور اور کمزور لوگوں کے حقوق، وقار اور شمولیت کے تحفظ کی جانب ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا ہے۔
عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کے تعاون سے شام کے 152 پناہ گزین رضاکارانہ طور پر لیبیا سے اپنے ملک واپس پہنچ گئے ہیں۔
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے بتایا ہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں موزمبیق کے شمالی علاقوں میں دوبارہ لڑائی چھڑ جانے کے باعث ایک ہی ہفتے میں تقریباً 22 ہزار افراد نے نقل مکانی کی ہے۔
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی نے جنگی قوانین کی دانستہ خلاف ورزی کے رجحان کو خطرناک اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عالمی برادری بین الاقوامی قانون کی پامالی کے سامنے بے بس نہیں اور دنیا چاہے تو اس صورتحال کو روکا جا سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ میانمار کا بحران لاکھوں لوگوں کے انسانی حقوق، وقار اور سلامتی کو تاراج کر کے علاقائی استحکام کے لیے خطرہ بن گیا ہے۔
آٹھ سال پہلے 7,50,000 سے زیادہ روہنگیا مسلمان میانمار میں مظالم سے جان بچا کر بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپوں میں پہنچے تھے۔ یہ سلسلہ تاحال جاری ہے اور ان لوگوں کو درپیش نقل مکانی اور پناہ کا بحران آج بھی حل طلب ہے۔