انسانی کہانیاں عالمی تناظر

زیتون کے فلسطینی باغات پر اسرائیلی آبادکاروں کے حملوں میں اضافے پر تشویش

اسی  ہزار تا ایک لاکھ فلسطینی خاندانوں کا بنیادی روزگار زیتون کی فصل سے وابستہ ہے۔
© Agricultural Development Association – PARC
اسی ہزار تا ایک لاکھ فلسطینی خاندانوں کا بنیادی روزگار زیتون کی فصل سے وابستہ ہے۔

زیتون کے فلسطینی باغات پر اسرائیلی آبادکاروں کے حملوں میں اضافے پر تشویش

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں زیتون کی فصل کے موسم میں فلسطینیوں کے علاقوں پر بڑھتے حملوں کا مقصد ان کی زمینوں پر قبضہ کر کے غیرقانونی بستیاں بسانا ہے۔

مقبوضہ علاقوں میں 'او ایچ سی ایچ آر' کے نمائندے اجیت سنگھے نے رام اللہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ تین سال میں آبادکاروں کے تشدد میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے اور ایسی کارروائیاں اسرائیلی فوج کی منظوری، حمایت اور کئی معاملات میں ان کی شمولیت سے انجام دی جا رہی ہیں جن پر کوئی بازپرس نہیں ہوتی۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ بہت سی جگہوں پر اسرائیل کی قائم کردہ نئی فوجی چوکیوں اور آہنی دروازوں نے فلسطینی کسانوں کی اپنی زمینوں تک رسائی ختم کر دی ہے جس کے تباہ کن نتائج سامنے آئے ہیں۔ 2023 میں 96,000 دونم اراضی پر زیتون کے کھیتوں پر فصل کاشت نہیں ہو  سکی تھی جس سے فلسطینیوں کو ایک کروڑ ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا جبکہ یہی صورت گزشتہ سال بھی جاری رہی۔

80 ہزار تا ایک لاکھ فلسطینی خاندانوں کا بنیادی روزگار زیتون کی فصل سے وابستہ ہے اور یہ کہنا مبالغہ نہیں ہو گا کہ زیتون کا موسم فلسطینی دیہی آبادی کی معیشت میں گویا ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اگرچہ اس فصل کے موسم میں کشیدگی، تشدد اور پابندیاں کوئی نئی بات نہیں لیکن اسرائیلی حکومتی عہدیداروں کے حالیہ بیانات صورتحال کو مزید تشویشناک بنا رہے ہیں جن میں انہوں نے مغربی کنارے کے مکمل الحاق اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے ارادے کا اظہار کیا ہے۔

احتساب اور منصفانہ امن کی ضرورت

اجیت سنگھے نے کہا کہ قبضہ چاہے کس قدر ہی طویل کیوں نہ ہو اسے جائز نہیں سمجھا جا سکتا۔ اسرائیل پر قانوناً لازم ہے کہ وہ اس قبضے کو ختم کرے۔ اس کی جانب سے فلسطینیوں کی زندگی، روزگار، سلامتی، تحفظ، عزت اور خود ارادیت کے حقوق سے انکار غیر قانونی اور ناقابل قبول ہے۔ اگر احتساب اور منصفانہ امن کے راستے کو یقینی بنانے کے اقدامات نہ کیے گئے تو اس کے نتائج پوری دنیا محسوس کرے گی۔

عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ شہریوں کے تحفظ، تیزی سے جاری الحاقی پالیسیوں کو روکنے اور فلسطینیوں کے حقوق کی دہائیوں پر محیط پامالیوں پر بین الاقوامی قانون کے تحت احتساب کو یقینی بنانے کے لیے دباؤ ڈالے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس ضمن میں اسرائیلی حکام کے ساتھ کی جانے والی وکالتی کوششوں کا آغاز یہ بات یقینی بنانے سے ہونا چاہیے کہ فلسطینیوں کو اپنی زمینوں تک مکمل رسائی حاصل ہو۔ ان کی فصل کو تحفظ دیا جائے اور فلسطینی کسانوں اور مزدوروں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے مربوط بین الاقوامی کوششیں کی جائیں۔