انٹرنیٹ بند ہونے سے افغان خواتین اور لڑکیوں پر کیا گزرتی ہے؟
30 ستمبر کو جب طالبان حکام نے انٹرنیٹ اور ٹیلی فون نیٹ ورک بند کیے تو یہ ریڈیو بھی بند ہو گیا جس سے لڑکیوں کی گھر بیٹھے تعلیم بھی متاثر ہوئی۔
افغانستان میں چھٹی جماعت کے بعد لڑکیوں اور خواتین کے سکولوں اور یونیورسٹیوں میں جانے پر پابندی ہے۔ ان حالات میں یہ ریڈیو ان کے لیے حصول تعلیم کا اہم ترین متبادل ہے جس کا تمام انتظام خواتین کے ہاتھوں میں ہے۔ اس ریڈیو پر آٹھ اساتذہ لڑکیوں اور خواتین کو ریاضی سے لے کر سائنس تک کئی مضامین کی تعلیم دیتی ہیں۔
اس ریڈیو کا عارضی طور پر بند ہونا اس بات کی واضح مثال ہے کہ ملک بھر میں انٹرنیٹ بند ہونے سے خواتین اور لڑکیوں کی زندگی کس طرح متاثر ہوتی ہے۔
افغانستان میں انٹرنیٹ اور موبائل فون نیٹ ورک ایسے وقت بند ہوئے جب ملک کا مشرقی حصہ زلزلے سے بری طرح متاثر ہوا ہے، شمالی علاقوں میں قحط جیسے حالات ہیں اور ہمسایہ ملک ایران اور پاکستان سے بڑی تعداد میں مہاجرین واپس آ رہے ہیں۔ ان حالات نے خواتین اور لڑکیوں کی زندگی کو اور بھی مشکل بنا دیا ہے۔
ملک میں پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے نمائندے عرفات جمال نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ اور مواصلاتی رابطوں کو بند کرنا بالکل غیرضروری ہے اور ایسے اقدامات سے افغان لوگوں کی زندگی پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
خواتین کے لیے انٹرنیٹ کی اہمیت
ایک افغان خاتون سما نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین (یو این ویمن) کو بتایا کہ انٹرنیٹ ایک ایسا ذریعہ ہے جس کے ذریعے خواتین کام کر سکتی ہیں، چھوٹے پیمانے پر کاروبار چلا سکتی ہیں اور اپنی تیار کردہ مصنوعات فروخت کر سکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ آن لائن دکان چلاتی ہیں اور اس طرح اپنے مالی مسائل حل کر کے خودکفالت کی جانب گامزن ہیں۔
جب انٹرنیٹ بند ہوا تو سما سمیت کئی خواتین اپنی آمدنی کا واحد ذریعہ ایک ہی رات میں کھو بیٹھیں۔ 'یو این ویمن' کے مطابق، افغانستان میں انٹرنیٹ اور فون بند ہونے کے اثرات خواتین اور لڑکیوں پر شدید طور سے مرتب ہوئے ہیں۔ ایسے اقدامات بہت سی خواتین کے لیے سیکھنے، کمانے اور معاشرے سے جڑنے کے آخری ذریعے کو بھی بند کر دیتے ہیں۔
اگرچہ افغانستان میں انٹرنیٹ تک رسائی بڑی حد تک بحال ہو چکی ہے لیکن اس سے یہ بات واضح ہو کر سامنے آئی ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کے لیے تعلیم، اظہار اور سہولیات تک رسائی کا یہ ذریعہ کسی بھی لمحے بند کیا جا سکتا ہے۔
'یو این ویمن' کے مطابق، یہ ایک تلخ یاد دہانی ہے کہ ڈیجیٹل دنیا غیر جانبدار نہیں ہے اور ان حالات میں افغانستان میں خواتین کی تعلیم، ذہنی صحت اور روزگار داؤ پر لگ چکے ہیں۔