لوگ ایک چھوٹی کشتی میں سیلابی پانی سے گزرتے ہوئے محفوظ مقام کی طرف جارہے ہیں۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں جب کہ ہنگامی ٹیمیں کشتیوں اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے ان آبادیوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں جو بڑھتے ہوئے پانی کے باعث باقی علاقوں سے کٹ چکی ہیں۔
ملتان کے علاقہ شیر شاہ میں قائم ریلیف کیمپ میں بچے بانٹ کر کھانا کھا رہے ہیں۔ اس کیمپ میں سیلاب سے بے گھر ہونے والے 175 خاندان پناہ لیے ہوئے ہیں۔ انسانی ہمدردی کی تنظیمیں فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خیمے، عارضی غسلخانے، مچھر دانیاں اور حفظان صحت کی اشیاء فراہم کر رہی ہیں۔
جنوبی پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سڑکوں کے کنارے خیمے نصب ہیں جہاں بے گھر خاندان عارضی پناہ لیے ہوئے ہیں۔ عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) اور اس کے شراکت دار متاثرہ ہزاروں افراد میں غذائیت سے بھرپور بسکٹ اور دیگر ہنگامی امداد تقسیم کر رہے ہیں تاکہ حکومتی امدادی اقدامات میں مدد کی جا سکے۔
موسمیاتی تبدیلیوں اور درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے موسمی شدتوں میں تیزی آتی جا رہی ہے۔ بارشیں، سیلاب، سمندری طوفان، جنگلوں میں آگ اور خشک سالی ان سب قدرتی سمجھی جانے والی آفات میں انسانی اعمال کی وجہ سے شدت آتی جا رہی ہے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے سرفہرست ممالک میں سے ایک ہے۔